آفس میں گانڈ مروائی
میں بچپن سے گانڈو ہوں۔ اسکول میں بھی ایک لڑکے سے گانڈ مرواتا تھا۔ پھر کالج پہنچا تو میرے نرم ملائم جسم اور زنانہ چال چلن کی وجہ سے لڑکوں نے تنگ کرنا شروع کردیا۔ کالج میں بھی کچھ لڑکوں نے میری مرضی سے اور کچھ نے زبردستی میری گانڈ ماری۔ انٹر تک پڑھ کر کالج چھوڑ دیا۔ جب خالو نے گھر سے نکال دیا تو میرے پاس میرا اپنا فلیٹ تو تھا مگر کھانے پینے کو کچھ نہیں تھا۔ ایسے میں ایک آدمی جس سے میں گانڈ مرواتا تھا اس نے میرے گھر میں راشن ڈلوادیا اور بدلے میں پورا مہینہ مجھے روز چودتا رہا۔ پھر مجھے ایک آدمی ملا اس نے کہا کہ وہ مجھے اپنے آفس میں لگوادے گا مگر مجھے اس سے جب بھی اس کا جی چاہے گانڈ مروانا ہوگی اور اس کے چوپے لگانا ہونگے۔ اس کا نام ریاض تھا وہ ایک بھرپور تیس سالہ مرد تھا اور میں تب بیس سال کا تھا۔ ریاض اس کمپنی میں منیجر تھا مالک نہیں۔ ریاض کا لن سات انچ کا تھا اور وہ بہت اچھی طرح میری گانڈ مارتا تھا۔ اس نے مجھے نوکری بھی دلوادی تو میں اس کا احسان مند ہوگیا اور دل ہی دل میں اس سے محبت کرنے لگا۔ مجھے معلوم تھا ایک گانڈو کی جگہ مرد کی ٹانگوں کے بیچ میں ہوتی ہے اس کے دل میں نہیں اس ل...